Faraz Faizi

Add To collaction

19-Jun-2022-تحریری مقابلہ(باپ کی محبت) قرآن و حدیث کی روشنی میں



وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ: ترجمہ کنزالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی ماں  باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ،اس میں  حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کا حقیقی سبب اللّٰہ تعالیٰ کی تخلیق اور اِیجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے ماں  باپ ہیں ا س لئے اللّٰہ تعالیٰ نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا حکم دیا،پھر اس کے ساتھ ظاہری سبب کی تعظیم کا حکم دیا ۔ ا ٓیت کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کیونکہ جس طرح والدین کا تم پر احسان بہت عظیم ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح نیک سلوک کرو۔( تفسیرکبیر، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۳، ۷ / ۳۲۱،۳۲۳)

قارئین معزز! ان دو عظیم ہستیوں کا ذکر قرآن مجید میں کیا جانا ان کی عظمت و شرافت کو بیان کرتا ہے۔یہاں ایک ذات پر بات کرتے ہیں۔اور وہ ہے "والد" یعنی باپ۔ جس کے دم سے کائنات کا حسن ہے۔ جس کے ہونے سے بنی نوع انسان ہے، جو خاندان کا ستون ہوتا ہے ، جس کی لازوال محبتوں میں نسلوں کی لہلہاتی کھیتیاں پھولتی پھلتی ہیں، باپ محبتوں، شفقتوں، چٹانوں جیسے مضبوط حوصلوں کا ایک ایسا سایہ دار درخت جو خود تو گردش وقت کے ظالم تھپیڑوں میں بھی استقامت سے کھڑا رہتا ہے لیکن اپنے سایے میں پروان چڑھنے والوں کو امان فراہم کرتا ہے۔اس کی محبت پروردگار کی محبت اس کی ناراضگی مولی کی ناراضگی۔ اندازہ نہیں تو یہ احادیث پڑھ لیں:

حضرت عبد اللّٰہ  بن عمرو   رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسول کریم   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں  ہے اور پروردگار کی ناخوشی باپ کی ناراضی میں  ہے۔‘‘(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، ۳ / ۳۶۰، الحدیث:  ۱۹۰۷)

(8)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی اطاعت کرنے میں  ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں  ہے۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۶۴۱، الحدیث: ۲۲۵۵)

حضرت عبد اللّٰہ بن عمر   رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، حضورِ اقدس   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے دوستوں  کے ساتھ باپ کے نہ ہونے(یعنی باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں  چلے جانے) کی صورت میں  احسان کرے۔( مسلم،کتاب البرّ والصلۃ والآداب،باب فضل صلۃ اصدقاء الاب والامّ ونحوہما، ص۱۳۸۲، الحدیث: ۱۳(۲۵۵۲))

حضرت ابو بکرہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا ’’ماں  باپ کی نافرمانی کے علاوہ اللّٰہ تعالیٰ ہر گناہ میں  سے جسے چاہے معاف فرما دے گا جبکہ ماں  باپ کی نافرمانی کی سزا انسان کو موت سے پہلے زندگی ہی میں  مل جائے گی۔( شعب الایمان، الخامس والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی عقوق الوالدین، ۶ / ۱۹۷، الحدیث: ۷۸۹۰)

قارئین کرام : ان احادیث کو پڑھ کر آپ کو بخوبی اندازہ ہو چکا ہوگا کہ باپ کی محبت و اطاعت اور اس کی فرمابرداری کتنی ضروری شئی ہے اور دنیا و آخرت میں کس قدر سرخروئی و نجات کا باعث ہے۔اللہ رب العزت ہمارے ماں باپ کو سلامت رکھے انکی شفقتیں محبتیں اور دعائیں ہر موڑ پر ہماری نگہبان ہوں۔

از قلم: شمس اللقاء فرازفیضی

   11
8 Comments

Saba Rahman

21-Jun-2022 02:54 PM

Nyc

Reply

Kerry Arroyo

20-Jun-2022 08:28 PM

Mst

Reply

Joseph Davis

20-Jun-2022 08:16 PM

Nyc

Reply